پاکستان میں بینکنگ اور مالیاتی خدمات کی ترقی کے دعووں کے باوجود ڈپازٹ سلاٹ جیسی بنیادی سہولت تک عوام کی رسائی محدود ہے۔ یہ مسئلہ دیہات اور شہری علاقوں دونوں میں یکساں طور پر پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو رقم جمع کروانے یا بچت کے لیے محفوظ ذرائع میسر نہیں آتے۔
بنیادی وجوہات میں بینکوں کا دیہی علاقوں تک محدود پھیلاؤ، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے استعمال میں کمی، اور عوامی شعور کی کمی شامل ہیں۔ عالمی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی صرف 21 فیصد آبادی باقاعدہ بینک اکاؤنٹس استعمال کرتی ہے جو خطے کے دیگر ممالک سے کم ہے۔
اس صورتحال کے معاشی اثرات گہرے ہیں۔ چھوٹے کاروباری افراد اور کسان رقم کی غیر محفوظ ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے نقصان اٹھاتے ہیں جبکہ غیر رسمی قرضوں پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپازٹ سلاٹ کی دستیابی سے نہ صرف بچت کی شرح بڑھے گی بلکہ معیشت میں استحکام بھی آئے گا۔
حل کے طور پر ماہرین معاشیات موبائل بینکنگ کی توسیع، مائیکرو فنانس اداروں کو مضبوط بنانے، اور مالیاتی خواندگی کی مہم چلانے کی تجویز دیتے ہیں۔ حکومت پاکستان کا حالیہ اقدام نجل سیولٹ اسکیم ایک مثبت قدم ہے مگر اسے مؤثر نفاذ کی ضرورت ہے۔
مستقبل میں ڈیٹا ٹیکنالوجی اور بلاک چین جیسے جدید طریقوں کو اپنا کر پاکستان نہ صرف ڈپازٹ سلاٹ کی کمی پر قابو پا سکتا ہے بلکہ مالیاتی شمولیت کے نئے معیار بھی قائم کر سکتا ہے۔
مضمون کا ماخذ : راکی